یہ کسی شخص کو کھونے کی تلافی ٹھہرا
یہ کسی شخص کو کھونے کی تلافی ٹھہرا
میرا ہونا مرے ہونے میں اضافی ٹھہرا
جرم آدم تری پاداش تھی دنیا ساری
آخرش ہر کوئی حق دار معافی ٹھہرا
یہ ہے تفصیل کہ یک لمحۂ حیرت تھا کوئی
مختصر یہ کہ مری عمر کو کافی ٹھہرا
کچھ عیاں ہو نہ سکا تھا تری آنکھوں جیسا
وہ بدن ہو کے برہنہ بھی غلافی ٹھہرا
جب زمیں گھوم رہی ہو تو ٹھہرنا کیسا
کوئی ٹھہرا تو ٹھہرنے کے منافی ٹھہرا
قافیہ ملتے گئے عمر غزل ہوتی گئی
اور چہرہ ترا بنیاد قوافی ٹھہرا
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 38)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.