یہ کوئی باغ نہیں پھول کھلائے جائیں
یہ کوئی باغ نہیں پھول کھلائے جائیں
دشت میں آئے ہیں تو خاک اڑائے جائیں
سب بٹھاتے ہیں ہمیں منصب و مسند پہ مگر
ہم یہ چاہیں کہ ترے ساتھ بٹھائے جائیں
انگلیاں کان میں ٹھونسے ہوئے پھرتے ہیں سبھی
آپ آواز لگاتے ہیں لگائے جائیں
بس اسی شرط پہ آنکھیں تمہیں دے سکتا ہوں
ان کو دیکھے ہوئے منظر نہ دکھائے جائیں
انہیں یادوں کے سہارے ہی ترا ہجر کٹے
یہ پرندے مری چھت سے نہ اڑائے جائیں
آسماں چھونے کا حق آپ کا تسلیم ہمیں
کچھ تعلق تو زمیں سے بھی نبھائے جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.