یہ کفر ہم نے کیا عمر بھر خدا جانے
یہ کفر ہم نے کیا عمر بھر خدا جانے
خدا کی ذات کو انساں سے ماورا جانے
قفس میں آئے نشیمن جلا چمن چھوٹا
اب اور کتنی بلائیں رہیں خدا جانے
بنا لیا ہے اگر معصیت کو میں نے مزاج
تو اس زمین پہ ہم بوجھ ہیں خدا جانے
فریب نفس کا کتنا حسین پہلو ہے
ہم اپنے درد محبت کو لا دوا جانے
نگاہ مست میں روح شراب ہوتی ہے
نظر سے جس نے نہ پی ہو کبھی وہ کیا جانے
زبان چپ ہے نگاہیں کلام کرتی ہیں
سکوت میں ہو تکلم تو کوئی کیا جانے
ہزار بار ہمیں وقت نے بتایا ہے
برا وہ خود ہے زمانے کو جو برا جانے
خرد کی آخری حد ہے جنوں کا پہلا قدم
یہ ابتدا ہے تو پھر انتہا خدا جانے
یہ کائنات ہمارے لیے بنائی گئی
خدائی کرنے ہم آئے یہاں خدا جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.