یہ کیا انداز ہیں دست جنون فتنہ ساماں کے
یہ کیا انداز ہیں دست جنون فتنہ ساماں کے
اڑائے جا رہے ہیں چاک کیوں صحرا کے داماں کے
ابھی تم نے نہیں دیکھے شرارے آہ سوزاں کے
ابھی شعلے کہاں بھڑکے ہیں دل میں درد پنہاں کے
حوادث کی ہواؤں نے گھٹا دی لو محبت کی
دیئے مدھم سے ہوتے جا رہے ہیں بزم جاناں کے
وفا کے گل ہی وہ گل ہیں کہ جو دائم مہکتے ہیں
وگرنہ یہ کہاں ہے بات پھولوں میں گلستاں کے
جلاؤ خون دل محفل میں جب کچھ روشنی ہوگی
اندھیرا ہر طرف چھایا ہوا ہے بزم جاناں کے
گلوں سے تازگی پھولوں سے رنگت ہو گئی رخصت
صبا نے کان میں کیا کہہ دیا فصل بہاراں کے
انہیں بھی شمسؔ کی حالت پہ رحم آ ہی گیا آخر
نہ دیکھے جا سکے پیہم مظالم چرخ گرداں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.