یہ کیا ہوا کہ اگ آئے عذاب کھیتوں میں
یہ کیا ہوا کہ اگ آئے عذاب کھیتوں میں
یہاں کسان نے بوئے تھے خواب کھیتوں میں
سنا ہے آئے تھے خوشبو خریدنے والے
بہت لگائے ہیں تم نے گلاب کھیتوں میں
بدن پہ اس کے ہرا رنگ کھل رہا ہے بہت
وہ دیکھو فصل پے آیا شباب کھیتوں میں
میں آج شہر سے گاؤں کی سمت لوٹا تو
مجھے دکھے ہیں کئی ماہتاب کھیتوں میں
اب اس کو شہر کے میخانے اچھے لگتے نہیں
کہ اس نے پی تھی بس اک دن شراب کھیتوں میں
تو کیا یہ روپیہ لقمہ بنا کے کھاؤ گے
اناج ہوتا ہے پیدا جناب کھیتوں میں
سنہری مٹی کی خشکی بتا رہی دلبرؔ
پڑا نہیں ہے بہت دن سے آب کھیتوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.