یہ کیا کہ بیٹھ گئے گرد رہ گزر کی طرح
یہ کیا کہ بیٹھ گئے گرد رہ گزر کی طرح
سفر تمام کرو دوستو سفر کی طرح
رکے جو راہ میں ان پر نہ جانے کیا گزری
ہمیں تو دھوپ ہے اب سایۂ شجر کی طرح
فضا فضا جو پریشاں ہیں ابر کی صورت
صدف صدف وہ ملیں گے کبھی گہر کی طرح
غم جہاں کی تپش سے سلگ رہے ہیں بدن
حیات بھی ہے کسی دشت کے سفر کی طرح
کبھی تو آ کہ ہو روشن چراغ شام وصال
مرا بھی گھر نظر آئے کبھی تو گھر کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.