یہ کیا کہ گلی میں ترا آنا نہیں ہوتا
یہ کیا کہ گلی میں ترا آنا نہیں ہوتا
اس درجہ ستانا بھی تو اچھا نہیں ہوتا
ہم شہر محبت میں کریں لاکھ چراغاں
جب تک نہ جلے دل تو اجالا نہیں ہوتا
ہم زاد مرا ساتھ مرے رہتا ہے ہر دم
جب ساتھ وہ ہوتا ہے تو پھر کیا نہیں ہوتا
فطرت میں ہے دریا بھی سمندر کے برابر
یہ بات الگ ہے کہ وہ گہرا نہیں ہوتا
اسباب کی محتاج نہیں روشنی دل کی
بجھ جائے دیا تب بھی اندھیرا نہیں ہوتا
برسوں کی روانی پہ ہے موقوف یہ وسعت
دریا کوئی دو دن میں تو دریا نہیں ہوتا
رہتی ہیں مرے ساتھ تری یادیں بھی عاقبؔ
میں روم میں اپنے کبھی تنہا نہیں رہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.