یہ کیا رت ہے اب کی رت میں دیکھیں زرد گلاب
یہ کیا رت ہے اب کی رت میں دیکھیں زرد گلاب
چہرے سوکھے پھول خزاں کے آنکھیں زرد گلاب
پھول سے بچے بھی خوابوں کے ایندھن بنتے جائیں
دیکھیں کیسی رت پھولوں کی اوڑھیں زرد گلاب
ایک علامت ہو گئی اپنے خوابوں کی تفسیر
سوچیں اپنے خوابوں کو تو لکھیں زرد گلاب
دیواروں پر اپنی نسل کا نوحہ لکھتے جائیں
جس کے دن بھی زہریلے ہیں راتیں زرد گلاب
جھوٹ کے زہریلے پنجوں میں جکڑے مردہ لوگ
باتیں اڑتی خوشبو جیسی سوچیں زرد گلاب
اب آنگن میں سناٹے کی ڈائن ناچے گائے
اب بچوں کے بدلے گھر میں کھیلیں زرد گلاب
آنے والے شاید اپنے دکھ کو سمجھیں گے
دانشؔ یار کتابوں میں ہم رکھیں زرد گلاب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.