یہ کیا تماشا ہے جب بھی آئے تو گزرے برق و شرار بن کر
یہ کیا تماشا ہے جب بھی آئے تو گزرے برق و شرار بن کر
کبھی تو ٹھہرو سکوں کی صورت کبھی تو آؤ قرار بن کر
ابھی تو سب اختیار میں ہے پھرو گے بے اختیار بن کر
تمہارے کوچے سے کشتۂ غم اٹھے گا جس دن غبار بن کر
ابھی ہو نا آشنائے الفت ابھی ہو نا واقف محبت
ابھی کہاں زندگی گزاری مری طرح بے قرار بن کر
امیدیں کروٹ بدل رہی ہیں فسردہ دل کی کلی کھلی ہے
مرے گلستان زندگی میں یہ کون آیا بہار بن کر
ترے ہی وعدوں پہ اے ستم گر تجھے خبر بھی نہیں ہے شاید
ہزاروں راتیں گزار دی ہیں مجسم انتظار بن کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.