یہ کیا توہین مے خانہ نہیں ہے
صراحی ہے تو پیمانہ نہیں ہے
در دولت کے چکر آپ کاٹیں
مری فطرت غلامانہ نہیں ہے
تعجب ہے کہ اہل شہر نے بھی
ابھی تک مجھ کو پہچانا نہیں ہے
چھلک جاتی ہے ان کا نام سن کر
اگرچہ آنکھ پیمانہ نہیں ہے
میں تشنہ لب بھی اٹھ سکتا ہوں ساقی
مگر یہ شان مے خانہ نہیں ہے
وہ دل بھی دیکھنے کی چیز ہوگا
اجڑ کر بھی جو ویرانہ نہیں ہے
مرا مسلک فقیرانہ ہے لیکن
مری حالت فقیرانہ نہیں ہے
کوئی کیوں قدر اہل دل کرے گا
کوئی مجھ سا تو دیوانہ نہیں ہے
بہک جاتے ہیں وہ اک گھونٹ پی کر
یہ کوئی وضع رندانہ نہیں ہے
جناب شوقؔ بے حد مضطرب ہیں
مگر نزدیک مے خانہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.