یہ کیا تضاد اب کے میری داستاں میں ہے
یہ کیا تضاد اب کے میری داستاں میں ہے
اک شائبۂ خندہ بھی آہ و فغاں میں ہے
مشترکہ ہیں ہمارے علاج غم حیات
جو میری آرتی میں ہے تیری اذاں میں ہے
کیسی ہوا چلی ہے کہ جس کا کوئی شمار
باد بہار میں ہے نہ بعد خزاں میں ہے
سنتے تو تھے وسیع بہت ہے فلک مگر
وسعت کہاں ان آنکھوں سی اس آسماں میں ہے
صد جلوہ روبرو ہے کہاں پر رکے نگاہ
شوخی فلاں فلاں میں نزاکت فلاں میں ہے
کس کے لہو سے کرنی ہے سیراب نوک خار
اتنی تو سوجھ بوجھ مرے باغباں میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.