یہ لگ رہا ہے رگ جاں پہ لا کے چھوڑی ہے
یہ لگ رہا ہے رگ جاں پہ لا کے چھوڑی ہے
کسی نے آگ بہت پاس آ کے چھوڑی ہے
گھروں کے آئنے صورت گنوا کے بیٹھ گئے
ہوا نے دھول بھی اوپر اڑا کے چھوڑی ہے
یہ اب کھلا کہ اسی میں مری نجات بھی تھی
جو چیز میں نے بہت آزما کے چھوڑی ہے
ہوا کا جبر کہیں بیچ میں تھما ہی نہیں
تری گلی بھی بہت دل دکھا کے چھوڑی ہے
کمالؔ دیکھنا یہ خیمۂ حسین ہے کیا
کسی نے دل میں کوئی شے جلا کے چھوڑی ہے
- کتاب : Chandi Ka waraq (Pg. 60)
- Author : Ahmad Kamal Parvazi
- مطبع : Surkhwab Publication (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.