یہ لشکری جو ہمارے سروں تک آ گئے ہیں
یہ لشکری جو ہمارے سروں تک آ گئے ہیں
حواس باختہ ہم تو چھتوں تک آ گئے ہیں
یہ اپنے گھر کی منڈیروں پہ ناچنے والے
فصیل کاٹتے گھر کی جڑوں تک آ گئے ہیں
جنون بانٹ رہے تھے وہ شاہراہوں پر
قرار ڈھونڈنے والے گھروں تک آ گئے ہیں
اڑان بھرنی پڑی حاسدین کے ڈر سے
پروں کو کاٹنے والے پروں تک آ گئے ہیں
وطن رہے نہ رہے ان کو کچھ غرض ہی نہیں
وہ طعنے دیتے ہوئے رہبروں تک آ گئے ہیں
لگا ہوا ہے تماشا ادھر بھی ایواں میں
یہاں بھی راز نہاں رہزنوں تک آ گئے ہیں
اب ان کے ہاتھ جھٹکنا ضرور ہیں شہزادؔ
کہ ان کے ہاتھ ہماری رگوں تک آ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.