یہ لو کیسی ہے جو اک سانس بھی مدھم نہیں ہوتی
یہ لو کیسی ہے جو اک سانس بھی مدھم نہیں ہوتی
بھلانے پر بھی ظالم یاد اس کی کم نہیں ہوتی
یہ مطلب آشنا دنیا یہ ظالم بے وفا دنیا
شریک عیش کر لیجے شریک غم نہیں ہوتی
عدم کے جانے والے قافلے دن رات چلتے ہیں
مگر اس انجمن کی دل کشی کچھ کم نہیں ہوتی
نہ پوچھ اے ہم نشیں روداد ہائے شام غم ہم سے
قیامت کی سحر ہوتی ہے شام غم نہیں ہوتی
بھلایا ہے مجھے تو نے تری برہم مزاجی نے
مگر بے درد تیری یاد پھر بھی کم نہیں ہوتی
نہیں واقف تو اے دل آتش سوز محبت سے
یہ دولت جس قدر آتی ہے گھر میں کم نہیں ہوتی
سفیرؔ اب تک تو روداد محبت خام ہے تیری
ابھی تو آنکھ بھی فرط الم سے نم نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.