یہ لوگ خواب بہت کربلا کے دیکھتے ہیں
یہ لوگ خواب بہت کربلا کے دیکھتے ہیں
مگر غنیم کو گردن جھکا کے دیکھتے ہیں
سنا ہے برف رتیں روشنی سے ڈرتی ہیں
سو اک چراغ کو ہم بھی جلا کے دیکھتے ہیں
انہیں کہو کہ کبھی جنگلوں کی سمت بھی آئیں
جو بستیوں میں کرشمے خدا کے دیکھتے ہیں
جنوں میں کوئی اضافہ نہیں ہے مدت سے
غبار جسم بھی اب کے اڑا کے دیکھتے ہیں
یہ دل ہے ٹھہری ہوئی جھیل کی طرح کب سے
اب اس میں پھر کوئی پتھر گرا کے دیکھتے ہیں
پھر اک خیال کو زنجیر کر دیا ہم نے
پھر ایک نام کو دل سے مٹا کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.