یہ مانا نرالی تری عاشقی ہے
یہ مانا نرالی تری عاشقی ہے
پر انجام اس کا وہی تھا وہی ہے
یہ کیسا ہے منظر یہ کیسے شجر ہیں
نہ جانے کہاں عاشقی لے چلی ہے
میں تنہا جیوں یا کہ دروازہ کھولوں
مرے در پہ میری جوانی کھڑی ہے
میں جو آگ دل میں لیے جی رہا تھا
وہ آگ آج ان آنسوؤں سے بجھی ہے
اسی آس میں ہم جیے جا رہے ہیں
اندھیروں سے آگے بھی اک روشنی ہے
مرے آنسوؤں سے بنے ہیں یہ شربت
مرے خون سے تیری ڈولی سجی ہے
ذرا دیر لے گا یہ دل پھر کھلے گا
یہ تالا پرانا ہے چابی نئی ہے
میں ہوں میل کا ایک پتھر جسے اب
ہٹانے پہ ساری ہی دنیا تلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.