یہ محل اور یہ مینار کہاں رکتی ہے
یہ محل اور یہ مینار کہاں رکتی ہے
غم کی برسات میں دیوار کہاں رکتی ہے
جنگ میں حوصلہ ہونا بھی ضروری ہے بہت
کانپتے ہاتھ میں تلوار کہاں رکتی ہے
مفلسی صبر ہی کرتی ہے فقط قسمت پر
اے امیری تری رفتار کہاں رکتی ہے
ہم نے دیکھا ہے ازل ہی سے یہ دستور یہاں
ظلم ڈھاتی ہے تو سرکار کہاں رکتی ہے
جھوٹ کو سچ بھلے کتنا ہی بناؤ لیکن
گھنگھرؤں کی کبھی جھنکار کہاں رکتی ہے
ایک سمندر ہی تو رکھتا ہے وفا کی عظمت
ورنہ دریا میں یہ پتوار کہاں رکتی ہے
مجھ کو معلوم ہے رونقؔ میں غلط ہوں پھر بھی
آئنے سے مری تکرار کہاں رکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.