Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ میں کہوں گا فلک پہ جا کر زمیں سے آیا ہوں تنگ آ کر

بیان میرٹھی

یہ میں کہوں گا فلک پہ جا کر زمیں سے آیا ہوں تنگ آ کر

بیان میرٹھی

MORE BYبیان میرٹھی

    یہ میں کہوں گا فلک پہ جا کر زمیں سے آیا ہوں تنگ آ کر

    جو اے مسیحا تو ہے مسیحا تو کچھ مرے درد کی دوا کر

    تمہارے جلوے غضب کے دیکھے تمہارے چھینٹے بلا کے پائے

    لگا لگا دی بجھا بجھا کر بجھا بجھا دی لگا لگا کر

    ضدیں محبت سے ایسی آئیں خیال رکھا نہ اپنے گھر کا

    بتوں نے کعبہ کو مفت ڈھایا کسی کے دل کو دکھا دکھا کر

    وہ شوخ بے اعتبار کافر رہا نہ تنہا گیا نہ تنہا

    جو درد اٹھا اٹھا اٹھا کر تو دل کو بیٹھا بٹھا بٹھا کر

    یہ زور حرمان و یاس کا ہے اثر کہاں کا مری فغاں کو

    پٹک پٹک خاک پر دیا ہے فلک سے اونچا اٹھا اٹھا کر

    گداز کرتے ہیں میرے دل کو وہ یوں بٹھاتے ہیں اپنا سکہ

    جلی کٹی ہو رہی ہے کیا کیا عدو سے مجھ کو سنا سنا کر

    سنی کسی نے صدائے طوطی نہ حالت عندلیب دیکھی

    جو کور تھی اس چمن میں نرگس تو گل بھی اے ہم صفیر تھا کر

    کہیں نہ زلفوں سے کھل پڑا ہو مجھے ہے اندیشہ اپنے دل کا

    کہ پرزے پرزے اڑا رہا تھا عدو کوئی شے دکھا دکھا کر

    وہ بت کہ دیں اس کو تو نہ گر دے تو لاکھ طوفاں اٹھا کے دھر دے

    زبان پھر صاف قطع کر دے جو منہ سے نکلے خدا خدا کر

    الٰہی ہنگام آمد آمد یہ کس قیامت خرام کا ہے

    کھسک چلے صحن بوستاں سے تدرو و طاؤس دم دبا کر

    فلک ہوا مہرباں پھرے دن شب وصال آ گئی تو اس نے

    بہار‌ لطف‌ و کرم دکھا کر نقاب شرم و حیا اٹھا کر

    کبھی ہنسایا کبھی رلایا کبھی رلایا کبھی ہنسایا

    جھجک جھجک کر سمٹ سمٹ کر لپٹ لپٹ کر دبا دبا کر

    بیاںؔ ہے وہ بادشاہ اسریٰ کہ جس کی درگاہ‌ خسروی میں

    دیا زمین‌ ادب کو بوسہ فلک نے گردن جھکا جھکا کر

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے