یہ میں نے مانا کہ پہرہ ہے سخت راتوں کا
یہ میں نے مانا کہ پہرہ ہے سخت راتوں کا
یہیں سے نکلے گا پھر قافلہ چراغوں کا
یوں خوشبوؤں میں ڈبوئے ہوئے رکھوں کب تک
گناہ کیوں نہ میں کر لوں قبول ہاتھوں کا
چراغ پا ہے مری نیند ان دنوں مجھ سے
میں کوئی شہر بسانے لگا تھا خوابوں کا
ہرن سی چوکڑی بھرنے لگے گی ہر دھڑکن
جو ذکر چھیڑ دوں اس کی غزال آنکھوں کا
خمار و کیف و سرور و نشاط کا عالم
میں قرض دار بہت ہوں تمہاری باہوں کا
اے دن تو روشنی دے کر کے اس کے بدلے میں
حساب مانگ نہ مجھ سے سیاہ راتوں کا
بدن سرائے میں ٹھہرا ہوا مسافر ہوں
چکا رہا ہوں کرایہ میں چند سانسوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.