یہ میں نے مانا کچھ اس نے کہا ہے لیکن کیا
یہ میں نے مانا کچھ اس نے کہا ہے لیکن کیا
ہمارا حال سب اس کو پتا ہے لیکن کیا
مری صلیب تو رکھوا دو میرے کندھوں پر
قطار لمبی ہے وقفہ بڑا ہے لیکن کیا
رہی نہ پاؤں میں جنبش نہ آنکھ میں امید
ہمارے سامنے رستہ پڑا ہے لیکن کیا
ہر ایک شخص مقفل مکان کے مانند
نگر میں کچھ تو یقیناً ہوا ہے لیکن کیا
کوئی بتاؤ کہاں دوسرا قدم رکھوں
دیار زیست بہت ہی بڑا ہے لیکن کیا
اٹھا کے لے گئیں عابدؔ کو موجیں ساحل سے
کوئی سفینہ اسے ڈھونڈھتا ہے لیکن کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.