یہ مرحلہ ہے مرے آزمائے جانے کا
یہ مرحلہ ہے مرے آزمائے جانے کا
ملا ہے حکم مجھے کشتیاں جلانے کا
بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں تمام اہل ستم
فصیل شہر وفا میں نقب لگانے کا
بڑے سکون سے سوئی ہے آج خلقت شہر
منا کے جشن چراغوں کی لو بجھانے کا
ہوائے شہر ہی جب ہو گئی خلاف مرے
اسے بھی آ گیا فن انگلیاں اٹھانے کا
مرے وجود میں زندہ ہے شوکت ماضی
میں اک ستون ہوں گزرے ہوئے زمانے کا
رکی ہوئی ہے لب خشک پر حیات کی بوند
پھر اس کے بعد تو منظر ہے ڈوب جانے کا
سفر کی شام مری زندگی کے ماتھے پر
بس اک ستارہ ترے نور آستانے کا
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 47)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.