یہ مسئلہ بھی ہوگا کبھی حل کسی طرح
یہ مسئلہ بھی ہوگا کبھی حل کسی طرح
یعنی جنون عشق مکمل کسی طرح
شب کی سیاہیوں کو اجالا بناؤں گا
مل جائے اس کی آنکھ کا کاجل کسی طرح
کچھوے نے آسمان کو سر پر اٹھا لیا
اک آدھ بار آ گیا اول کسی طرح
شاخ علوم اس پہ بہ ضد ہے بصد شعور
زنجیر پا بناؤں گی پائل کسی طرح
سوکھے ہوئے درخت کی آنکھوں میں درج تھا
ہو جائے سبز جسم کا جنگل کسی طرح
یہ کون لوگ ہیں ارے یہ کون لوگ ہیں
چپ چاپ بیٹھتے نہیں پاگل کسی طرح
کب تک چلے گا دوسرے لوگوں کے پاؤں پر
خود اپنے پاؤں پر بھی کبھی چل کسی طرح
رکھوں گا میں وہ قیمتی زمزم سنبھال کر
برسا جو اس کی آنکھ سے بادل کسی طرح
وہ شخص کل جہان پہ چھا جائے گا سعودؔ
چھٹ جائے اس کے ہاتھ سے بوتل کسی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.