یہ مصلحت ہے حقیقت کو خواب لکھنا ہے
یہ مصلحت ہے حقیقت کو خواب لکھنا ہے
رخ سیہ کو یہاں آفتاب لکھنا ہے
مہک رہی ہیں کئی جن میں پھول کی یادیں
مجھے کچھ ایسے خطوں کے جواب لکھنا ہے
ذلیل و خوار تھے کل تک جو وقت کے ہاتھوں
یہ حکم ہے انہیں عزت مآب لکھنا ہے
صدی کے چہرے پہ بکھرا ہے جو لہو اپنا
اسی لہو سے مجھے انقلاب لکھنا ہے
لگے ہیں داغ جو انسانیت کے دامن پر
جبین وقت پہ ان کا حساب لکھنا ہے
کبھی جو دیکھا تھا میری اداس آنکھوں نے
تمہارے نام وہی ایک خواب لکھنا ہے
چراغ فکر سے عرفانؔ روشنی لے کر
کتاب شب کا مجھے انتساب لکھنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.