یہ مت سوچو تھوڑے سے کیا بنتا ہے
قطرہ قطرہ مل کے دریا بنتا ہے
پودے جیسا اس کو سینچنا پڑتا ہے
ایسے تھوڑی رشتہ گہرا بنتا ہے
کتنے خاکے ذہن میں بنتے مٹتے ہیں
تب جا کر دھندلا سا چہرہ بنتا ہے
دیکھ کسی سے کوئی بھی امید نہ رکھ
اس دنیا میں کون کسی کا بنتا ہے
سر سے تال ملے تو لے بن جاتی ہے
دل کے تار چھڑیں تو نغمہ بنتا ہے
بالیں جب گندم کی پوری پک جائیں
تب کھیتوں کا رنگ سنہرا بنتا ہے
لوگوں کو اکثر یہ کہتے سنتی ہوں
مر جائے انسان تو تارہ بنتا ہے
رشتے جب سڑ جائیں تو بدبو دیتے ہیں
مر جائیں تو ان کا لاشہ بنتا ہے
گھر کے اندر آ کر اس کو دیکھ ذرا
لوگوں کے آگے جو اچھا بنتا ہے
اشکوں سے جب آنکھیں خالی ہو جائیں
آنکھوں کا دریا تب صحرا بنتا ہے
صبر کا عذراؔ جب پیمانہ بھر جائے
چنگاری سے غصہ شعلہ بنتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.