یہ میری بستی میں کیا ہوا ہے
یہ میری بستی میں کیا ہوا ہے
جسے بھی دیکھو ڈرا ہوا ہے
ہمارے اس خانۂ الم میں
جو ہے وہ تیرا دیا ہوا ہے
علم ہمارا گرا نہیں ہے
علم ہمارا اٹھا ہوا ہے
مری تری بے تعلقی میں
عجب تعلق بنا ہوا ہے
سب اس کے ٹانکے ادھڑ گئے ہیں
یہ زخم کس کا سیا ہوا ہے
ہم آج کیا اٹھ گئے ہیں جلدی
کہ آج سورج چھپا ہوا ہے
کبھی تو آؤ کہ گھر ہمارا
تمہارے گھر سے ملا ہوا ہے
میں اپنی ضد پر ڈٹا ہوا ہوں
وہ اپنی ہٹ پر اڑا ہوا ہے
ڈھلے گا دن تو غروب ہوگا
ابھی جو سورج چڑھا ہوا ہے
جو میکدے میں نئے ہیں ان کو
ذرا سی پی کر نشہ ہوا ہے
جبینیں ان کی گھسی ہوئی ہیں
جنہیں یہ خلعت عطا ہوا ہے
ہیں پھول زخموں کے ہر شجر پر
چمن ہمارا کھلا ہوا ہے
تمہاری یادوں کی خوشبوؤں سے
بدن ہمارا بسا ہوا ہے
نہ جانے کل بستیوں میں کیا ہو
ابھی تو خطرہ ٹلا ہوا ہے
کہاں ہماری ہے جیب خالی
خودی کا سکہ پڑا ہوا ہے
غزل یہ کیسی کہی ہے تم نے
جو شعر ہے وہ ڈھلا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.