یہ مرے شہر کی تقدیر نہیں ہو سکتی
روشنی ظلم سے تسخیر نہیں ہو سکتی
تو نے دیکھی ہی نہیں قرب میں مٹتی خواہش
تجھ سے اس قرب کی تفسیر نہیں ہو سکتی
جس نے تاریخ کے اوراق سے سیکھا ہی نہ ہو
اس سے احوال پہ تقریر نہیں ہو سکتی
اک بھروسے کی عمارت جو گرا دی تم نے
ہم سے اب دوسری تعمیر نہیں ہو سکتی
دل کے احوال تو چہرے پہ لکھے ہوتے ہیں
اس سے بڑھ کر کوئی تحریر نہیں ہو سکتی
ہم کہ مجنوں بھی نہیں چاک گریباں بھی نہیں
ہم سے اس عشق کی تشہیر نہیں ہو سکتی
جیسے کیچڑ میں کنول خود کو بچا کر رکھے
ایسی ہر پھول سے تطہیر نہیں ہو سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.