یہ مری غزل کا مزاج ہے کبھی آگ ہے کبھی پھول ہے
یہ مری غزل کا مزاج ہے کبھی آگ ہے کبھی پھول ہے
کبھی قہقہوں کا ہے قافلہ کبھی آنسوؤں سے ملول ہے
جو دے پیار تو اسے پیار دے جو دے درد اس کو معاف کر
یہی زندگی کا ہے قاعدہ یہی دوستی کا اصول ہے
یہاں سب ہے تیرا دیا ہوا مرا جام بھی مری پیاس بھی
ترے ہاتھ سے جو ملے اگر مجھے تشنگی بھی قبول ہے
تو چلا گیا مجھے چھوڑ کر مجھے بھولنے کی امید میں
مجھے بھول پائے گا تو کبھی ترا سوچنا تری بھول ہے
یہ تمدنوں کے چراغ سا یہ وطن مرا کسی باغ سا
جسے چھو کے روح مہک اٹھی مرے ہند وہ تری دھول ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.