یہ مری ایجاد اظہار تمنا دیکھیے
یہ مری ایجاد اظہار تمنا دیکھیے
شبنمی آنکھوں کا در پردہ تقاضا دیکھیے
صرف دو آنکھیں ملی ہیں ان سے کیا کیا دیکھیے
ہر نفس ہر گام پر نیرنگ دنیا دیکھیے
بے خودیٔ شوق کا تازہ کرشمہ دیکھیے
دیکھیے مجھ کو بھری محفل میں تنہا دیکھیے
محور حسن زمیں کل تک مرا ہر شعر تھا
اب مرے افکار کو افلاک پیما دیکھیے
نکتہ چینی عیب جوئی کا گلہ بے کار ہے
آپ سے کس نے کہا تھا ذہن دنیا دیکھیے
ان لبوں پر صرف تحریک تبسم کے لئے
تاب نظارہ کو رسوا اور رسوا دیکھیے
جنبش پردہ سے ہیں اوسان گم ادراک گم
اور اس عالم میں یہ تاکید جلوہ دیکھیے
آپ کا نقد تماشا معتبر ہو جائے گا
اپنا چہرہ دیکھ کر اوروں کا چہرہ دیکھیے
امتیاز خاص و عام اس کی شعاعوں پر حرام
غیر جانب دار سورج کا اجالا دیکھیے
میرا سایہ بھی اندھیرے میں نہیں ہے ہم قدم
سوچنا پڑتا ہے اب کس کا سہارا دیکھیے
فطرت تصویر بھی ان کی طرح محتاط ہے
آپ اس سے خواہ باتیں کیجیے یا دیکھیے
تشنگی تیغوں کے سائے دھوپ غربت اے عروجؔ
آپ نے سجدہ کہاں دیکھا ہے سجدہ دیکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.