یہ مری شام جدائی کس بلا کی شام ہے
یہ مری شام جدائی کس بلا کی شام ہے
سیکڑوں لاکھوں بلائیں اک دل ناکام ہے
دست ساقی میں جھلکتا ساغر گلفام ہے
جانے قسمت کا سکندر کون تشنہ کام ہے
اختتام روغن ہستی کا یہ انجام ہے
لو چراغ زندگی کی لرزہ بر اندام ہے
میرے لاشہ پر عزیز و آشنا روتے ہیں کیوں
اب مجھے تکلیف کیا آرام ہی آرام ہے
بیکسی نے میری بالیں پر دم آخر کہا
جتنی صبحیں ہو چکی ہیں ہوتی سب کی شام ہے
پاؤں تھک جائیں بلا سے شوق تھکنے کا نہیں
منزل مقصود لاکھوں کوس بھی دو گام ہے
لڑکھڑا کر گر پڑا ہوں آ کے منزل کے قریب
تم کہاں بیٹھے ہو آؤ اب تمہارا کام ہے
اچھی صورت کو نہ جانے کیوں برا کہتے ہیں لوگ
حسن بیچارہ تو نشترؔ مفت میں بدنام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.