یہ مری ضد ہے کہ مجھ کو وہ منانے آئے
یہ مری ضد ہے کہ مجھ کو وہ منانے آئے
ساتھ میرے بھی وہ کچھ وقت بتانے آئے
کب تلک آنکھیں کھلیں گی مری موبائل سے
بھیگی زلفوں سے وہ مجھ کو تو جگانے آئے
بات محفل میں جو آئی کبھی دل داری کی
دوست سارے وہ مجھے یاد پرانے آئے
ہائے افسوس یہ بارش مری سوتن ہے بنی
دھوپ نکلے تو وہ کپڑوں کو سکھانے آئے
مے کدوں میں تو بہت پی ہے مگر اب عامرؔ
ہے یہی چاہ کہ مجھ کو وہ پلانے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.