یہ مصرع نہیں ہے وظیفہ مرا ہے
یہ مصرع نہیں ہے وظیفہ مرا ہے
خدا ہے محبت محبت خدا ہے
کہوں کس طرح میں کہ وہ بے وفا ہے
مجھے اس کی مجبوریوں کا پتا ہے
ہوا کو بہت سرکشی کا نشہ ہے
مگر یہ نہ بھولے دیا بھی دیا ہے
میں اس سے جدا ہوں وہ مجھ سے جدا ہے
محبت کے ماروں پہ فضل خدا ہے
نظر میں ہے جلتے مکانوں کا منظر
چمکتے ہیں جگنو تو دل کانپتا ہے
انہیں بھولنا یا انہیں یاد کرنا
وہ بچھڑے ہیں جب سے یہی مشغلہ ہے
گزرتا ہے ہر شخص چہرہ چھپائے
کوئی راہ میں آئینہ رکھ گیا ہے
بڑی جان لیوا ہیں ماضی کی یادیں
بھلانے کو جی بھی نہیں چاہتا ہے
کہاں تو خمارؔ اور کہاں کفر توبہ
تجھے پارساؤں نے بہکا دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.