یہ محبت ہے اسے گرمئ بازار نہ کر
لاکھ وحشت سہی ایسا تو مرے یار نہ کر
آج یہ سوچ کہ کل کیسے سنبھالے گا اسے
بے سبب دل میں گمانوں کا یہ انبار نہ کر
زیست ہر آن تغیر کا نشاں ہے لیکن
یار کل تک جو رہے آج انہیں اغیار نہ کر
ان بدلتے ہوئے رنگوں کے تماشے پہ نہ جا
یہ جو دنیا ہے تو اپنا اسے معیار نہ کر
مسئلہ حل بھی تو ہو سکتا ہے کچھ سوچ کے دیکھ
یوں بگڑ کر مری ہر بات سے انکار نہ کر
میں تجھے روک نہیں سکتا مگر جاتے ہوئے
یہ جو امکان کا در ہے اسے دیوار نہ کر
دوستی ختم ہوئی صاف بتا دے مجھ کو
کم سے کم یوں کسی دشمن کی طرح وار نہ کر
- کتاب : Tabani (Pg. 111)
- Author : Mubeen Mirza
- مطبع : Academy Bazyaft (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.