Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ محبت کا صلہ تھا عشق کا انجام تھا

عارف نقشبندی

یہ محبت کا صلہ تھا عشق کا انجام تھا

عارف نقشبندی

MORE BYعارف نقشبندی

    یہ محبت کا صلہ تھا عشق کا انجام تھا

    پھول کا ہنسنا ہی اس کی موت کا پیغام تھا

    غم نہ دیتے آپ تو راحت سے کس کو کام تھا

    زندگی کی گردشوں کے ساتھ دور جام تھا

    ٹھوکریں کھاتے گئے لب پر تمہارا نام تھا

    حشر کا منظر تھا راہ عشق میں جو گام تھا

    آپ کیوں آنسو بہائیں میرے حال زار پر

    عشق کا نکلا وہی انجام جو انجام تھا

    بن گیا ہر سانس قاتل رنج ہے تو بس یہی

    زندگی نے مار ڈالا موت پر الزام تھا

    تھا تمہارے سامنے بے کیف رنگ گلستاں

    دیدۂ نرگس تو کہنے کو چھلکتا جام تھا

    دیکھنے والے کہیں گے میری بربادی کا حال

    آشیانہ جل رہا تھا میں اسیر دام تھا

    گریۂ شبنم سے آتی ہے گلوں میں تازگی

    میرا رونا بھی کسی کے عیش کا پیغام تھا

    برق کے کیا ہاتھ آیا کیا ملا صیاد کو

    چار تنکوں کے نہ رہنے سے چمن بدنام تھا

    جلنے والا ہی سمجھ سکتا ہے دل کی آگ کو

    ہجر میں عارفؔ مرا ہمدم چراغ شام تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Lamhon Ki Dhadkanen (Pg. 43)
    • Author : Mohammad Usmaan Arif
    • مطبع : Bedil Academy,Rajisthan (1985)
    • اشاعت : 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے