یہ محبت کی جوانی کا سماں ہے کہ نہیں
یہ محبت کی جوانی کا سماں ہے کہ نہیں
اب مرے زیر قدم کاہکشاں ہے کہ نہیں
دامن رند بلا نوش کو دیکھ اے ساقی
پرچم خواجگئ کون و مکاں ہے کہ نہیں
مسکراتے ہوئے گزرے تھے ادھر سے کچھ لوگ
آج پر نور گذر گاہ زماں ہے کہ نہیں
حسن ہی حسن ہے گلزار جنوں میں رقصاں
عشق کا عالم صد رنگ جواں ہے کہ نہیں
راہ پر آ ہی گئے آج بھٹکنے والے
راہبر دیکھ وہ منزل کا نشاں ہے کہ نہیں
لاکھ گرداب و تلاطم سے گزر کر اے دوست
اب سفینہ مرا ساحل پہ رواں ہے کہ نہیں
تذکرے اپنے ہر اک بزم میں ہیں اے اخترؔ
آج مہمل سی حدیث دگراں ہے کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.