یہ محبتوں کا جو رشتہ ہے یہ بھی دیکھنے میں عجیب ہے
یہ محبتوں کا جو رشتہ ہے یہ بھی دیکھنے میں عجیب ہے
نصرت عتیق گورکھپور
MORE BYنصرت عتیق گورکھپور
یہ محبتوں کا جو رشتہ ہے یہ بھی دیکھنے میں عجیب ہے
کہیں میرا دشمن جاں ہے وہ تو کہیں وہ میرا حبیب ہے
وہ جو جان سے بھی عزیز تھا کہیں راستے میں بچھڑ گیا
وہ جو نفرتوں میں شمار تھا وہی آج میرا نصیب ہے
تجھے کیا خبر تری یاد میں میں تڑپ کے روتی ہوں رات دن
تجھے کیا پتہ کہ تو کس قدر مرے جان و دل کے قریب ہے
مری سانس سانس تری مہک مری خواہشوں میں تری کسک
میں تری مریض ہوں مستقل تو مری دوا ہے طبیب ہے
یہ کسک بھی کیسی ہے ہم نفس تجھے اس کسک کی ہے کچھ خبر
تو قریب ہو کے بھی دور ہے کوئی دور ہو کے قریب ہے
میں سمجھ سکی نہ ابھی تلک ترا منشا تیرے مزاج کو
مری زندگی مجھے کیا خبر ترا فلسفہ بھی عجیب ہے
جو اٹھائے پھرتی ہے جا بجا یہ ہے کون نصرتؔ بے نوا
یہ جو اس کے شانوں پہ ہے سجی یہ تو چاہتوں کی صلیب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.