یہ ممکن ہے کہ مل جائیں تری کھوئی ہوئی چیزیں
یہ ممکن ہے کہ مل جائیں تری کھوئی ہوئی چیزیں
قرینے سے سجا کر رکھا ذرا بکھری ہوئی چیزیں
کبھی یوں بھی ہوا ہے ہنستے ہنستے توڑ دی ہم نے
ہمیں معلوم تھا جڑتی نہیں ٹوٹی ہوئی چیزیں
زمانے کے لئے جو ہیں بڑی نایاب اور مہنگی
ہمارے دل سے سب کی سب ہیں وہ اتری ہوئی چیزیں
دکھاتی ہیں ہمیں مجبوریاں ایسے بھی دل اکثر
اٹھانی پڑتی ہیں پھر سے ہمیں پھینکی ہوئی چیزیں
کسی محفل میں جب انسانیت کا نام آیا ہے
ہمیں یاد آ گئی بازار میں بکتی ہوئی چیزیں
- کتاب : Kuchh Aur Tarah Se Bhi (Gazal) (Pg. 15)
- Author : Hastimal Hasti
- مطبع : Vani Prakashan (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.