یہ نہ سمجھو کہ فقط ہے دل کے بہلانے کا نام
یہ نہ سمجھو کہ فقط ہے دل کے بہلانے کا نام
عاشقی ہے عشق میں حد سے گزر جانے کا نام
چار دن کی زندگی اپنے لیے کافی نہیں
اور کچھ لمحوں پہ لکھ دے اپنے مستانے کا نام
غرق کر دے مجھ کو اپنی چاہتوں کی جھیل میں
شمع تو ہے تو مٹا دے اپنے پروانے کا نام
یوں دبے پاؤں نہ میرے گھر میں آیا کیجئے
ورنہ پھر بدنام ہو جائے گا دیوانے کا نام
ان کے انداز محبت پر نظر تو ڈالیے
خط مجھے وہ بھیجتے ہیں لکھ کے بیگانے کا نام
صرف سجدوں سے مکمل بندگی ہوتی نہیں
بندگی ہے رب کے جلوے سامنے آنے کا نام
چھو نہیں سکتی گنہ گاروں کو اس کی انگلیاں
ہے سیاست بے گناہوں پر ستم ڈھانے کا نام
زندگی کی الجھنوں کو طاق پر رکھ دیجئے
زندگی ہے دل کی دھڑکن تیز ہو جانے کا نام
ہاں ذرا خورشیدؔ ان ناداں پرندوں سے تو پوچھ
کیوں نہیں لیتے ہیں وہ پردیس سے آنے کا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.