یہ نہ سوچو کہ تھی آپس میں محبت کیسی
یہ نہ سوچو کہ تھی آپس میں محبت کیسی
اب وہ دشمن ہے تو پھر اس سے مروت کیسی
سوچتے سوچتے یہ عمر گزر جائے گی
آنے والی ہے خدا جانے مصیبت کیسی
جب چراغوں کی حفاظت نہیں ہوتی تم سے
پھر اندھیرا ہے گھروں میں تو شکایت کیسی
چھین لے اپنی سبھی نعمتیں پہلے مجھ سے
پھر یہ احساس دلا ہوتی ہے غربت کیسی
دیکھنا تم کبھی خیرات محبت دے کر
دل میں درویش کے بڑھ جاتی ہے عزت کیسی
جس کی لاٹھی میں ہے دم بھینس بھی اس کی ہوگی
ظلم کیا جانے کہ ہوتی ہے شرافت کیسی
یہ ہنر بھی تو سکھایا ہے تمہیں نے شاطرؔ
آج وہ مد مقابل ہے تو حیرت کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.