یہ نہیں ہے کہ تجھے میں نے پکارا کم ہے
یہ نہیں ہے کہ تجھے میں نے پکارا کم ہے
میرے نالوں کو ہواؤں کا سہارا کم ہے
اس قدر ہجر میں کی نجم شماری ہم نے
جان لیتے ہیں کہاں کوئی ستارا کم ہے
دوستی میں تو کوئی شک نہیں اس کی پر وہ
دوست دشمن کا زیادہ ہے ہمارا کم ہے
صاف اظہار ہو اور وہ بھی کم از کم دو بار
ہم وہ عاقل ہیں جنہیں ایک اشارا کم ہے
ایک رخسار پہ دیکھا ہے وہ تل ہم نے بھی
ہو سمرقند مقابل کہ بخارا کم ہے
اتنی جلدی نہ بنا رائے مرے بارے میں
ہم نے ہم راہ ابھی وقت گزارا کم ہے
باغ اک ہم کو ملا تھا مگر اس کو افسوس
ہم نے جی بھر کے بگاڑا ہے سنوارا کم ہے
آج تک اپنی سمجھ میں نہیں آیا باصرؔ
کون سا کام ہے وہ جس میں خسارا کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.