یہ نہیں کہتا تجھے پیار نہ ہونے پائے
یہ نہیں کہتا تجھے پیار نہ ہونے پائے
ہاں مگر کو بہ کو اخبار نہ ہونے پائے
ناز سے ہم نے سجایا ہے گھروندا دل کا
تیری ٹھوکر سے یہ مسمار نہ ہونے پائے
بعد مدت کے مرے دل نے شفا پائی ہے
اب کہیں پھر سے یہ بیمار نہ ہونے پائے
دار پہ سر کو جو رکھا تو یہی سوچا تھا
بعد میرے کوئی سردار نہ ہونے پائے
منزل عشق کو جاتے تو ہو محبوب مرے
پر انا راہ میں دیوار نہ ہونے پائے
اپنی تنہائی کے شعلوں میں جلے ہم تنہا
دوست ہمدرد تھے غم خوار نہ ہونے پائے
ان کی آنکھوں سے عیاں ہوتی ہے الفت میری
پھر بھی یہ ضد ہے کہ اقرار نہ ہونے پائے
میرے گھر آنے کا وعدہ تو کیا ہے تم نے
آتے آتے کہیں انکار نہ ہونے پائے
دوست سب پوچھتے رہتے ہیں سبب غزلوں کا
اتنا محتاط ہوں اظہار نہ ہونے پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.