یہ نماز آخری ہے یہ سلام آخری ہے
مجھے باریاب کر تو مرا کام آخری ہے
یہ کمال ہے جنوں کا تری جستجو میں نکلے
کسے اور ہم پکاریں ترا نام آخری ہے
سبھی توڑ کر قفس کو ہیں کھلی فضا میں رقصاں
ابھی کشمکش کا مارا یہ غلام آخری ہے
وہ جو آنا چاہتے ہیں تو کہو کہ جلد آئیں
مرا درد لا دوا ہے مری شام آخری ہے
کئی بار میں نے توبہ یہی کہہ کے توڑ ڈالی
مجھے ایک جام ساقی یہی جام آخری ہے
یہ جو کھا رہا ہوں کم کم یہ جو پی رہا ہوں بے حد
یہ حلال آخری ہے یہ حرام آخری ہے
سر شام جل اٹھا ہے ترا زخم آرزو بھی
مری زندگی کی شاید یہی شام آخری ہے
مرا دم نکل رہا ہے مری آنکھ بجھ رہی ہے
یہ سلام میرا لے لے یہ سلام آخری ہے
تو جہاں ہے آج احسنؔ وہاں کوئی اب نہیں ہے
تری شہرتوں کا شاید یہی بام آخری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.