یہ نیم باز تری انکھڑیوں کے میخانے
یہ نیم باز تری انکھڑیوں کے میخانے
نظر ملے تو چھلک جائیں دل کے پیمانے
شراب شوق سے بوجھل لبوں کے پیمانے
تری نگاہ کو ایسے میں کون پہچانے
کہیں کلی نے تبسم کا راز سمجھا ہے
جو خود چمن ہے وہ اپنی بہار کیا جانے
جو ہوش میں تھا تو کوئی نہ مے بجام آیا
بہک گیا ہوں تو دنیا چلی ہے سمجھانے
عجب نہیں جو محبت مجھے سمجھ نہ سکے
وہ اجنبی ہوں جسے زیست بھی نہ پہچانے
یہیں سجود محبت کی بستیاں تھیں کبھی
بتا رہے ہیں یہ دیر و حرم کے ویرانے
کہیں چراغ جلانے کی ہو رہی ہے سبیل
بجھا رہے ہیں یہاں شمع خود ہی پروانے
فریب مشرق و مغرب ہیں رہروان جدید
یہ بد نصیب نہ عاقل ہوئے نہ دیوانے
وہ زندہ ہے جو بہے موج وقت کی رو میں
وہ زندہ تر ہے جو طوفاں میں ٹھیرنا جانے
میں اپنی بزم سے اتنا ہی دور ہوں کہ نشورؔ
مری نواؤں سے کچھ آشنا ہیں بیگانے
- کتاب : Sawad-e-manzil (Pg. 179)
- Author : Nushoor wahedi
- مطبع : Sarvat Wahidi D/o Nushoor wahedi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.