یہ نظام زندگی بدلا ہے کیا
یہ نظام زندگی بدلا ہے کیا
دیکھتے رہئے ابھی دیکھا ہے کیا
عمر کاٹی ہے سمجھتے بوجھتے
آخرش سمجھا ہے کیا بوجھا ہے کیا
آئنہ بھی دیکھتا ہو آپ کو
یوں بھی آئینہ کبھی دیکھا ہے کیا
جس پہ جاں دینے کی کھاتے ہو قسم
ٹوٹ کر اس کو کبھی چاہا ہے کیا
مانگتے پھرتے ہو سایہ دھوپ سے
کیوں میاں سر پر کوئی سایا ہے کیا
اے کبوتر سر پہ آ پہنچا عقاب
بے خبر مستی میں تو اڑتا ہے کیا
زیب و زیبائش کی خونیں دوڑ میں
کیا ہے زیبا اور نازیبا ہے کیا
دور تک اندھیر ہی اندھیر ہے
لشکر اس جا سے کوئی گزرا ہے کیا
ظلم اب تو قابل اعزاز ہے
زلزلہ پھر شہر میں آنا ہے کیا
جوئے خوں ہے اک تصور میں رواں
جانے اس تقدیر میں لکھا ہے کیا
پھر حیات افروز ہو بزم سخن
ہاں سحرؔ سر میں یہی سودا ہے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.