یہ نور سحر رنگ سحر تک نہیں پہنچا
یہ نور سحر رنگ سحر تک نہیں پہنچا
یعنی کہ گہر آب گہر تک نہیں پہنچا
آرام سے سو جائیے کچھ فکر نہ کیجے
یہ سیل رواں آپ کے گھر تک نہیں پہنچا
اب میرے مٹانے کی نئی راہ نکالو
یہ تیشۂ آفات بھی سر تک نہیں پہنچا
بج اٹھتے نہیں خوف سے کیوں کان کے پردے
کیا شور قیامت ابھی در تک نہیں پہنچا
بڑھ کر دل بیتاب نے خود راہ دکھائی
جب قافلۂ عمر سحر تک نہیں پہنچا
مجبور مصائب نے بڑی یاس سے دیکھا
جب نالۂ شب باب اثر تک نہیں پہنچا
بے راہروی کی کوئی حد بھی ہے شرارؔ آج
برسوں کا مسافر ابھی گھر تک نہیں پہنچا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.