یہ پانی ساعتوں کا آئینے سا کیوں نہیں ہے
یہ پانی ساعتوں کا آئینے سا کیوں نہیں ہے
ندی سے آسمانی رنگ جھلکا کیوں نہیں ہے
مری راتوں کو جس جگنوں کی اتنی آرزو تھی
وہ میری جستجو میں جلتا بجھتا کیوں نہیں ہے
میں مڑنے دوں گی اس کو اجنبی منزل کی جانب
وہ میرے خون میں بہتا ہے میرا کیوں نہیں ہے
تعجب ہے کہ میں رستے بنانے میں لگی ہوں
وہ دریا ہے تو دیواریں گراتا کیوں نہیں ہے
یہ غم کی چاپ تھم جائے تو دل سے پوچھتی ہوں
خوشی کے عارضوں کا رنگ گہرا کیوں نہیں ہے
میں ہنستی ہوں تو آنسو کھولنے لگتے ہیں مہنازؔ
یہ پانی غم کے شعلوں پر ابلتا کیوں نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.