یہ پہلا ہجر تھا یہ رت کبھی آئی نہیں تھی
یہ پہلا ہجر تھا یہ رت کبھی آئی نہیں تھی
فضائے جاں بھی پہلے ایسے صحرائی نہیں تھی
جو گلیوں گلیوں اڑتی پھر رہی تھی شہر بھر میں
وہ میرے پیار کی خوشبو تھی رسوائی نہیں تھی
مرے پہلو میں اب میں بھی نہیں ہوتا تھا اکثر
یہ جو بھی مسئلہ تھا پر یہ تنہائی نہیں تھی
مجھے مرنا بھی تھا اور مرنے کا ڈر بھی لگا تھا
سو میں ڈوبا ادھر جس اور گہرائی نہیں تھی
اندھیرے بے بسی آنسو امید اور خواب فردا
مری آنکھوں میں سب کچھ تھا پہ بینائی نہیں تھی
مرے ماتھے کو چوما لب کہاں چومے تھے اس نے
یہ بس دکھ کی تلافی تھی یہ بھرپائی نہیں تھی
ہمارے حال پر کہنے لگیں وہ بوڑھی آنکھیں
ہمارے وقت کیا دنیا تماشائی نہیں تھی
اچانک یہ لگا ہم زاد ہو جیسے وہ میرا
کئی برسوں تلک جس سے شناسائی نہیں تھی
بہت بے چین تھی تصویر میں وہ شوخ لڑکی
لبوں پر حسن تو پھیلا تھا گویائی نہیں تھی
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 85)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.