یہ پھول ہیں یہ بہاریں ہیں یہ گلستاں ہے
یہ پھول ہیں یہ بہاریں ہیں یہ گلستاں ہے
جسے بھی دیکھیے اپنی جگہ پریشاں ہے
جو اشک آنکھ سے ٹپکے وہ حشر ساماں ہے
جو موج دل سے تڑپ کر اٹھے وہ طوفاں ہے
دل تباہ خبر بھی ہے تیرے مٹنے پر
سنا ہے میں نے کہ اب وہ بھی کچھ پریشاں ہے
یہی اٹھاتا ہے طوفان دل کی دنیا میں
ترا خیال بھی کس درجہ حشر ساماں ہے
اسے فضائے دو عالم سے واسطہ ہی نہیں
جسے تمہاری تمنا تمہارا ارماں ہے
ہزار طرح کی رنگینیاں ہیں غنچوں میں
مگر نظر تو تمہارے لیے پریشاں ہے
وکیلؔ ڈھونڈھتا ہے دل اسی کے جلووں کو
خیال عشق و محبت سے جو گریزاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.