یہ پیران کلیسا و حرم اے وائے مجبوری
دلچسپ معلومات
( بال جبریل)
یہ پیران کلیسا و حرم اے وائے مجبوری
صلہ ان کی کد و کاوش کا ہے سینوں کی بے نوری
یقیں پیدا کر اے ناداں یقیں سے ہاتھ آتی ہے
وہ درویشی کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری
کبھی حیرت کبھی مستی کبھی آہ سحرگاہی
بدلتا ہے ہزاروں رنگ میرا درد مہجوری
حد ادراک سے باہر ہیں باتیں عشق و مستی کی
سمجھ میں اس قدر آیا کہ دل کی موت ہے دوری
وہ اپنے حسن کی مستی سے ہیں مجبور پیدائی
مری آنکھوں کی بینائی میں ہیں اسباب مستوری
کوئی تقدیر کی منطق سمجھ سکتا نہیں ورنہ
نہ تھے ترکان عثمانی سے کم ترکان تیموری
فقیران حرم کے ہاتھ اقبالؔ آ گیا کیونکر
میسر میر و سلطاں کو نہیں شاہین کافوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.