یہ پیاس بجھتی نہیں تھی چناب رکھتے تھے
یہ پیاس بجھتی نہیں تھی چناب رکھتے تھے
ہم اپنے دشت میں کیا کیا سراب رکھتے تھے
سمے کی رو میں بہے جا رہے ہیں ایک ہی سمت
گئے وہ دن کہ دنوں کا حساب رکھتے تھے
جنوں کے ساتھ خرد بھی سرشت میں رکھی
سلیقہ بھی ترے خانہ خراب رکھتے تھے
کہاں گئے وہ جو روشن تھے طاقچوں میں چراغ
کہاں گئے وہ جو آنکھوں میں خواب رکھتے تھے
ہمارا واسطہ مچھلی سے جل سے جال سے تھا
سو ایک دنیا الگ زیر آب رکھتے تھے
زمیں پہ گھومتے رہتے تھے سارا دن قاسمؔ
فلک سے رات سوال و جواب رکھتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.