یہ رہروان شوق جو دیوار کے سائے میں ہیں
یہ رہروان شوق جو دیوار کے سائے میں ہیں
سچ پوچھیے تو اک نئے آزار کے سائے میں ہیں
جس کو بھی دیکھو بس ادھر قیمت لگانے آ گیا
لگتا ہے جیسے ہم کسی بازار کے سائے میں ہیں
اپنوں میں رہتے تھے تو ہم بھی کس قدر گمنام تھے
مشہور ہیں جس وقت سے اغیار کے سائے میں ہیں
ہم کو بھلا دریا تری طغیانیوں سے خوف کیا
اپنی تو ساری کشتیاں پتوار کے سائے میں ہیں
وہ کتنے دانش مند ہیں ان پر ہمیں بھی رشک ہے
جو لوگ اپنے دشمن ہشیار کے سائے میں ہیں
روشن ہیں کتنے راستے ایقان کے اقرار کے
کیا لوگ ہیں جو آج تک انکار کے سائے میں ہیں
ان کے نمو کی فکر بھی آخر ہمیں کیسے نہ ہو
اپنے سبھی پودے گھنے اشجار کے سائے میں ہیں
اب تو غنیموں سے ہمیں کچھ ڈر نہیں لگتا کبھی
ہم اک زمانے سے یہاں تلوار کے سائے میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.